اللہ رحم کرے
ہم ملک کھولنا چاہتے ہیں
لاک ڑاون کب ختم ہوگا؟
یہ 14 اپریل کے بعد نرم ہونا شروع ہوجاے گا اور آہستہ آہستہ ختم ہوجاے گا. بس سکول کالجز، یونیورسٹی اور بڑے دفتر نہیں کھولے گے. مارکیٹ بھی جلد بند کردی جاے گی.
ہمیں بھوک اور بیماری میں سے ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا. حکومت نے بیمار قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے. وزیراعظم سمجھتے ہیں ہم ساری آبادی کو گھر بٹھا کر کھانا نہیں کھلا سکتے. اس لیے ملک کھول دے جو بیمار ہوتے ہیں ان کو ہونے دے. باقی کو کام کرنے سے.
لیکن ہمارے پاس دوسرا آپشن بھی تو موجود نہیں ہے. لہٰذا یہ سوچ ہے کہ جو مرتا ہے اسے مرنے دے باقی کو بچا لیں، لوگ بیمار ہو کر اور مرمر کر خود سمجھدار ہوجاے گے. اور خود ہی پرہیز شروع کر دے گے.
حکومت کی پالیسی کلیر ہے یہ زیادی دیر تک ملک بند نہیں کر سکتی یہ آہستہ آہستہ لاک ڑاؤن کھول دے گی. عوام چند دنوں میں گلیوں، بازاروں اور دفتروں میں نظر آے گی. یہ آزادی ملک میں خوف ناک تباہی لیکر آئے گی. اگر ہم آج اگر ٹیسٹ کرنا شروع کر دے تو ملک میں 15٪ لوگ اس بیماری کا شکار ہوگے. اور یہ تعداد لاک ڑاؤن کھلنے کے بعد بہت زیادہ بڑھ جاے گی. اگر قدرت نے اس دوران مہربانی فرما دی یا پھر امریکہ اور یورپ نے اس وائرس کا حل تلاش کرلیا تو ہم بچ جائیں گے ورنہ ہمیں زہنی طور پر تباہی کے لیے تیار ہوجانا چاے.
یہ بیمار اس وقت کھلی کتاب ہے مغربی اور جدید دنیا بےبس ہوچکی' لاشیں دفنانے کے لیے جگہ نہیں مل رہی امریکہ میں لاشیں ہفتہ ہفتہ ہسپتالوں میں پڑی رہتی اجتماعی قبریں بھی بن رہی ہیں جنازے اور کفن بھی ختم ہوتے نظر آرہے ہیں.
A drone picture shows bodies being buried on New York’s Hart Island where the Department of Correction is dealing with more burials because of coronavirus |
لیکن سوال یہ ہے کہ ہم کیا یہ کررہے ہیں.
ہرگز نہیں ہم دنیا کی دلچسپ ترین قوم ہیں ہم خود کو بہادر ثابت کرنے کے لیے گلیوں میں کھڑے ہو کر کے کرونا کو آواز دے رہے ہوتے ہیں. ہم ایسے لوگ ہیں اگر پتہ چل جاے کی حکومت باہر نکلنے والے کو گولی مار دے گی تو ہم یہ چیک کرنے کے لیے کی واقع حکومت گولی مار دیتء ہے ہم باہر نکل آئے گے. یہ ہماری زہنی حالت ہے اور اس زہنی حالت میں حکومت لاک ڑاؤن ختم کرنا چاہتی ہے. یہ ملک کھول رہی ہے. اللہ خیر کرے ہمارے آنے والے دن خیریت کے ساتھ طلوع ہوتے نظر نہیں آرے. کیوں کہ ہم لوگ جب تک مر نا جائیں ہمیں اس وقت تک موت کا یقین نہیں ہوتا.
اللہ اس ملک پر رحم کرے.
Post a Comment